Faraz Faizi

Add To collaction

11-Apr-2022-تحریری مقابلہ(گلاب اور بھنورا)


گلاب کہہ رہی ہے

سادگی کا لباس زیب تن
عطر آگیں رہے میرا تن من
جو بھی میرے قریب آتا ہے
میری خوشبو میں ڈوب جاتا ہے
رشتہ احساس کا کروں قائم
ایک دوجے کے درمیاں دائم
دل کی آواز میں بیان کر دوں
راز الفت کا میں عیاں کر دوں
غرض ہر دل میں میری الفت ہے
بس اسی بات کی تو دقت ہے
یہ چمبیلی یہ سوسن و چمپا
سارے اہل چمن کو مجھ سے آنا
پر یہاں پر تو کیوں ہے آ دھمکا کا? 
بول بھنورے ترا ارادہ ہے کیا!!!? 
دیکھنا مجھ کو یوں شرارت سے!! 
دور ہی رہنا میری قرابت سے!!! 
۞۞۞۞۞
بھنورا بولا نہ ہو خفا جانم
خوف کھاؤ نہ مجھ سے نہ کوئی غم
میں نے مانا کہ گل حسیں ہیں بہت
نازنیں اور نستریں ہیں بہت
سمبل و گل نہار اپنی جگہ
موگرے کی بہار اپنی جگہ
یعنی سب لالہ زار اپنی جگہ
دل عاشق کی دلبربا ہے تو
پیکر رنگ و بُو وفا ہے تو
تو حسیں اور سب میں سندر ہے
عشق کے انتخاب کہتے ہیں
سب میں ہے لاجواب،  کہتے ہیں
لوگ تجھ کو " گلاب " کہتے ہیں
۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞
شمس اللقا فراز فیضیؔ واسطیؔ
shamsulliqafarazfaizi@gmail.com

   7
2 Comments

ماشاء اللہ بہت خوب

Reply

Seyad faizul murad

11-Apr-2022 03:35 PM

Waah bahut khoob

Reply